قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4921. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ فَقَالُوا مَا لَكُمْ فَقَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالَ مَا حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ إِلَّا مَا حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الْأَمْرُ الَّذِي حَدَثَ فَانْطَلَقُوا فَضَرَبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا يَنْظُرُونَ مَا هَذَا الْأَمْرُ الَّذِي حَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ فَانْطَلَقَ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلَةَ وَهُوَ عَامِدٌ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ تَسَمَّعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَهُنَالِكَ رَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ

مترجم:

4921.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کے ہمراہ سوق عکاظ کا قصد کیا۔ ان دنوں شیطانوں کو آسمان کی خبریں ملنا بند ہو گئیں تھیں اور ان پر آسمان سے آگ کے انگارے چھوڑے جاتے تھے۔ جب شیطان لوٹ کر آئے تو انہوں نے اپنی قوم سے پوچھا کہ کیا بات ہوئی؟ ہمارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے اور ہم پر آسمان سے انگارے برسائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آسمانی خبروں اور تمہارے درمیان رکاوٹ پیدا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ کوئی نئی بات واقع ہوئی ہے۔ اب یوں کرو کہ مشرق و مغرب میں ساری زمین پر پھیل جاؤ اور تلاش کرو کہ کون سی بات پیش آ گئی ہے، چنانچہ شیاطین مشرق و مغرب میں پھیل گئے تا کہ اس بات کی ٹوہ لگائیں کہ آسمانی خبروں تک ان کی رسائی کس وجہ سے ناممکن ہو گئی ہے۔ جو شیاطین اس کھوج میں نکلے تھے، ان کا ایک گروہ وادی تہامہ کی طرف بھی نکلا جہاں رسول اللہ ﷺ منڈی عکاظ جاتے ہوئے کھجور کے ایک باغ میں ٹھہرے ہوئے تھے اور اس وقت آپ اپنے صحابہ کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے۔ جب انہوں نے قرآن سنا تو ادھر کان لگا دیے۔ پھر کہنے لگے: یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی قوم کی طرف لوٹ آئے اور ان سے کہا: اے ہماری قوم! ’’بلاشبہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو نیکی کی راہ دکھاتا ہے، ہم اس پر ایمان لائے اور اب ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے۔‘‘ اس وقت اللہ تعالٰی نے اپنے نبی ﷺ پر یہ سورت نازل فرمائی: (قُلْ أُوحِىَ إِلَىَّ أَنَّهُ ٱسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ ٱلْجِنِّ) حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جنوں کی یہ گفتگو آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہوئی تھی۔