قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سورة المدثر. بَابٌ: )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {عَسِيرٌ} [المدثر: 9]: «شَدِيدٌ»، {قَسْوَرَةٌ} [المدثر: 51]: «رِكْزُ النَّاسِ وَأَصْوَاتُهُمْ، وَكُلُّ شَدِيدٍ قَسْوَرَةٌ» وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: القَسْوَرَةُ: قَسْوَرٌ الأَسَدُ، الرِّكْزُ: الصَّوْتُ ، {مُسْتَنْفِرَةٌ} [المدثر: 50]: «نَافِرَةٌ مَذْعُورَةٌ»

4922. حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَوَّلِ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُلْتُ يَقُولُونَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ ذَلِكَ وَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ فَقَالَ جَابِرٌ لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ عَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ أَمَامِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ خَلْفِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ شَيْئًا فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَيَّ مَاءً بَارِدًا قَالَ فَدَثَّرُونِي وَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً بَارِدًا قَالَ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت ابن عباس ؓ نے کہا عسیر کا معنی سخت ۔ قسورۃ کا معنی لوگوں کا شور وغل ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا قسورۃ شیر کو کہتے ہیں اور ہر سخت اور زور دار چیز کو قسورۃ کہتے ہیں ۔ مستنفرۃ بھڑکنے والی ۔

4922.

حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے پوچھا کہ قرآن مجید کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی؟ انہوں نے کہا: ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾، میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ ﴿ٱقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ ٱلَّذِى خَلَقَ ﴿١﴾ سب سے پہلے نازل ہوئی۔ حضرت ابوسلمہ نے فرمایا: میں نے حضرت جابر ؓ سے پوچھا تھا اور جو بات ابھی تم نے مجھ سے کہی ہے وہی میں نے ان سے کہی تھی، لیکن حضرت جابر ؓ نے فرمایا: میں تم سے وہی حدیث بیان کرتا ہوں جو ہم سے رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمائی تھی۔ آپ نے فرمایا تھا: ’’میں غار حراء میں ایک مدت کے لیے خلوت نشین تھا۔ جب میں وہ دن پورے کر کے پہاڑ سے اترا تو مجھے آواز دی گئی۔ میں نے اس آواز پر اپنی دائیں طرف دیکھا تو کوئی چیز دکھائی نہ دی، پھر بائیں طرف دیکھا تو بھی کوئی چیز نظر نہ آئی۔ سامنے دیکھا، ادھر بھی کوئی چیز دکھائی نہ دی۔ پیچھے کی طرف دیکھا تو ادھر بھی کوئی چیز نظر نہ آئی، اب میں نے اپنا سر اوپر کی طرف اٹھایا تو مجھے ایک چیز دکھائی دی، پھر میں خدیجہ‬ ؓ ک‬ے پاس آیا تو ان سے کہا: مجھے کپڑا اوڑھا دو اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالو۔ انہوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا اور مجھ پر ٹھنڈا پانی بہا دیا، پھر یہ آیات نازل ہوئیں: ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾ قُمْ فَأَنذِرْ ﴿٢﴾ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿٣﴾