تشریح:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عثمان بن عمر کی حدیث کو صحیح بخاری میں بیان نہیں کیا۔ البتہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ذکر کیا ہے۔ اس میں ہے کہ جب میں نے اوپر سر اٹھایا تو فرشتہ وحی کو دیکھا جو ایک تخت پر بیٹھا ہوا تھا اور تخت زمین و آسمان کے درمیان تھا میں نے اسے دیکھا تو مجھ پر کپکپی طاری ہو گئی۔ میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا۔ آگے وہی قصہ بیان ہوا ہے جو پہلی حدیث میں ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 410۔(161)) اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو پیغام دیا کہ اب سونے کا وقت گزر چکا ہے انھیں اور اہل مکہ کو ان کے برے انجام سے ڈرائیں جب وہ ایمان نہ لائیں۔ واللہ المستعان۔