قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ، وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ وَاحِدُهَا: ذَاتُ حَمْلٍ "

4945 .   حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ قُلْتُ أَنَا وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلَامَهُ كُرَيْبًا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ وَهِيَ حُبْلَى فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَخُطِبَتْ فَأَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن )) کی تفسیریعنی ”سو حمل والیوں کی عدت ان کے بچے کا پیدا ہو جانا ہے اور جو کوئی اللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی پیدا کر دے گا“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور «أولات الأحمال» سے مراد «ذات حمل» ہے جس کے معنی حمل والی عورت ہے۔

4945.   حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک شخص حضرت ابن عباس ؓ کے پاس آیا جبکہ اس وقت حضرت ابوہریرہ ؓ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آنے والے نے مسئلہ پوچھا کہ آپ مجھے اس عورت کے متعلق بتائیے جس نے اپنے شوہر کی وفات کے چالیس راتیں بعد بچہ جنم دیا ہو؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اس کی عدت دونوں عدتوں میں دور تر، یعنی طویل تر عدت ہے۔ میں نے کہا: ’’حمل والی عورتوں کی عدت ان کے وضع حمل تک ہے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے، (ابو سلمہ) کے ساتھ ہوں۔ آخر حضرت ابن عباس ؓ نے اپنے غلام کریب کو ام المومنین حضرت ام سلمہ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے بھیجا، ام المومنین نے بتایا کہ سبیعہ اسلمیہ‬ ؓ ک‬ے شوہر شہید کر دیے گئے تھے جبکہ وہ اس وقت حاملہ تھیں۔ شوہر کی وفات کے چالیس راتوں بعد اس نے بچہ جنم دیا، پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح کر دیا۔ حضرت ابو سنابل ؓ بھی انہیں پیغام نکاح بھیجنے والوں سے تھے۔