قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابٌ المَسَاجِدُ الَّتِي عَلَى طُرُقِ المَدِينَةِ وَالمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

495 .   وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، حَدَّثَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى، ذَلِكَ المَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ» وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ «يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ، وَهِيَ أَطْوَلُهُنَّ»

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز ادا فرمائی ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

495.   حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے یہ بھی بیان فرمایا: رسول اللہ ﷺ ان بڑے درختوں کے پاس اترے جو راستے کے بائیں جانب ہرشیٰ پہاڑی کے پاس وادی میں ہیں۔ یہ وادی ہرشیٰ کے کنارے سے مل گئی ہے۔ وادی اور راستے کے درمیان ایک تیر پھینکنے کا فاصلہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اس بڑے درخت کے پاس نماز پڑھتے جو وہاں تمام درختوں سے بڑا اور راستے کے زیادہ قریب تھا۔