قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: يقال لا ينون احد اي واحد .

4974. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ لَنْ يُعِيدَنِي كَمَا بَدَأَنِي وَلَيْسَ أَوَّلُ الْخَلْقِ بِأَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ إِعَادَتِهِ وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا وَأَنَا الْأَحَدُ الصَّمَدُ لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفْئًا أَحَدٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ کہا گیا ہے کہ «أحد» پر تنوین نہیں پڑھی جاتی بلکہ دال کو ساکن ہی پڑھنا چاہئے۔ «أحد» کے معنی وہ ایک ہے۔

4974.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے کہا: ’’اللہ تعالٰی نے فرمایا: مجھے ابن آدم نے جھٹلایا، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہیں تھا اور مجھے اس نے گالی دی، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہیں تھا۔ اس کا مجھے جھٹلانا، اس کا یہ کہنا ہے کہ اللہ اس کو دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا، حالانکہ میرے لیے دوبارہ پیدا کرنا اس کے پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ مشکل نہیں۔ اور اس کا مجھے گالی دینا، اس کا یہ کہنا ہے کہ اللہ نے اپنا بیٹا بنایا ہے، حالانکہ میں یکتا ہوں، بے نیاز ہوں، نہ میری کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ کوئی میرا ہمسر ہی ہے۔‘‘