تشریح:
1۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ہم سے اپنے رب کا نسب نامہ بیان کرو تو اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی: آپ کہہ دیں، اللہ یکتا ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔۔۔
2۔ الصمد وہ ہوتا ہے جو نہ کسی کو جنم دے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہو، اس لیے کہ جو کسی سے پیدا ہوگا وہ ضرور مرے گا اور جومرے گا اس کا کوئی وارث بھی ہوگا، اللہ نہ مرے گا اور نہ کسی کا کوئی وارث ہوگا اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔ راوی کہتا ہے: کفو کے معنی یہ ہیں کہ نہ کوئی اس کے مشابہ ہے اور نہ کوئی اس کے برابر ہے اور اس کی مثل کوئی چیز نہیں۔ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3364)
3۔ واضح رہے کہ اس سورت میں توحید کے تمام پہلوؤں پر مکمل روشنی ڈال دی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو ایک تہائی قرآن کے برابر قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن میں بنیادی طور پر تین طرح کے مسائل بیان ہوئے ہیں: توحید، رسالت اور آخرت۔ اس سورت میں چونکہ توحید کا بیان ہے، اس لیے اسے ایک تہائی قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1886(811)