تشریح:
1۔ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کو معوذتین کہتے ہیں۔ ان کے کلام اللہ ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اسی طرح معوذتین کے قرآن ہونے پر بھی تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اجماع ہے اور ان کے عہد سے لے کر آج تک تواتر سے ثابت ہے کہ یہ دونوں سورتیں قرآن کریم کا حصہ ہیں، البتہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق مختلف آراء ہیں کہ وہ انھیں قرآن کا جز اور حصہ مانتے تھے یا نہیں جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: ©۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھیں قرآن میں شامل نہیں سمجھتے تھے۔ روایات میں ہے کہ وہ ان دونوں سورتوں کو قرآن سے کھرچ ڈالتے تھے اور کہتے تھے: یہ دونوں کتاب اللہ سے نہیں ہیں۔ ©۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھیں قرآن میں شامل ہونے کا انکار نہیں کرتے تھے البتہ مصحف میں لکھنے کے منکر تھے۔ ان کی رائے یہ تھی کہ مصحف میں قرآن مجید کا کوئی حصہ اس وقت لکھا جائے گا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے کی اجازت دیں۔ ©۔ کچھ اہل علم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف اس قول کی نسبت کو ہی غلط قرار دیا ہے کیونکہ عاصم، حمزہ اور کسائی کی روایت قراءت کا سلسلہ سند حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچا ہے، اس روایت میں معوذتین موجود ہیں۔
2۔ ہمارا ذاتی رجحان یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ پہلے یہ ذہن رکھتے تھے اور انھیں قرآن کا حصہ نہیں سمجھتے تھے لیکن بعد میں انھوں نے رجوع کرکے جمہور اہل علم کے مؤقف کو تسلیم کرلیا تھا جیسا کہ امام عاصم، حمزہ اور کسائی کی روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔