تشریح:
پہلی روایت تو عنوان کے مطابق ہے کہ رسول اللہ ﷺ چھوٹے نیزے کو سامنے کر کے اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے لیکن دوسری روایت میں عصا اورعنزہ کوساتھ لے جانے کا تو ذکر ہے لیکن اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا ذکر نہیں ہے، مگر چونکہ ان چیزوں کوساتھ لے جانے کا ایک اہم فائدہ ان کا سترے کے طور پر استعمال بھی رہا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے صرف اتنی مناسبت سے اپنا عنوان ثابت کردیا، نیز روایت میں کلمہ أو شک کے لیے نہیں بلکہ تنویع کے لیے ہے۔ گویا راوی یہ کہنا چاہتا ہے کہ ان تینوں چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ساتھ ہوتی تھی، جس سے دیگرفوائد کے ساتھ ساتھ سترے کا کام بھی لیا جاتا تھا۔ واللہ أعلم۔