تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت بقدر حاجت انسان اپنی تعریف خود کر سکتا ہے۔ البتہ فخر و غرور کے طور پر ایسا کرنا قابل مذمت ہے۔
2۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سر کاری مصاحف کے علاوہ دیگر پرائیوٹ اور ذاتی مصاحف کو جلا دینے کا حکم دیا اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا مصحف ان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا یہ بھی دعوی تھا کہ عرضہ اخیرہ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ آخری دور کرنے کی قراءت جاننے والا میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہے، اگر مجھے ایسے شخص کا علم ہوتو میں ضرور اس کے پاس جاؤں۔
3۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی قرآنی مہارت ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے۔