تشریح:
1۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی معلومات کے اعتبار سے ایسا کہا ہے کیونکہ ان چار کے علاوہ دیگر بے شمار صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہیں جنھوں نے بقدر توفیق الٰہی قرآن جمع کیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد انصار میں سے قرآن جمع کرنے والے بتانا ہو کہ وہ صرف چار تھے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مراد پورے قرآن مجید سے ہو، یعنی سارا قرآن صرف ان چار حضرات نے جمع کیا تھا۔ بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق یہ حصر انصار کے لحاظ سے ہے کہ ان میں سے صرف چار حضرات نے قرآن جمع کیا تھا مہاجرین اور دیگر حضرات کے اعتبار سے یہ حصر نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔
2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اوس اور خزرج کا مقابلہ ہوا تھا۔ جب قبیلہ اوس نے اپنے چار باکمال لوگ ذکر کیے تو قبیلہ خزرج نے اپنے چار حفاظ قرآن کو پیش کیا، جن کا ذکر اس حدیث میں ہوا ہے۔ (فتح الباري:64/9)