تشریح:
1۔ اس طرح کا ایک واقعہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی پیش آیا جبکہ وہ مسجد نبوی میں نماز پڑھ رہے تھے۔ انھیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تھا۔ (جامع الترمذي، فضائل القرآن، حدیث:2875)
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو قرآن کریم کی عظیم تر سورت قرار دیا ہے کیونکہ اس کے پڑھنے سے بہت ثواب ملتا ہے اگرچہ دوسری سورتیں مقدار کے اعتبار سے لمبی ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ قرطبی کے حوالے سے لکھا ہے۔ فاتحہ کی خصوصیت ہے کہ وہ قرآن کریم کا مقدمہ ہے جو قرآنی علوم پر مشتمل ہے کیونکہ اس میں اللہ کی حمد و ثنا اور بندوں کی طرف سے عبادت و اخلاص کا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ سے طالب ہدایت اور اپنی عاجزی کا اظہار ہے، نیز اس میں اس کی نعمتوں کے ایمان افروز بیانات آخرت کے حالات اور منکرین کا انجام بیان ہوا ہے۔ (فتح الباري:69/9) اس حدیث کے متعلق دیگر فوائد کتاب التفسیر میں بیان ہو چکے ہیں۔