تشریح:
1۔ دم کرنے والے خود راوی حدیث حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جیسا کہ دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث:5736)
2۔ اس حدیث سے سورہ فاتحہ کی فضیلت اس طرح ثابت ہوتی ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی اور صفات علیا ہیں۔ یہ نہ صرف مضامین کے اعتبار سے بلند پایہ ہیں بلکہ دم جھاڑ کے بھی کام آتے ہیں۔ بعض روایات میں اس کا نام سورہ رقیہ بھی آیا ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث:5736)
3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دم جھاڑ کرنا جائز ہے اور اس پر اجرت بھی لی جا سکتی ہے لیکن اسے پیشہ بنانا اور ذریعہ معاش قرار دینا صحیح نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔