تشریح:
1۔ آخری دو آیات سے مراد۔ ﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ ....... عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ﴾ تاآخری آیت ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی تعریف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی فرمانبرداری، نیز ان کا تمام امور میں اللہ کی طرف رجوع کو بیان کیا گیا ہے اس بنا پر ان کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ دونوں آیتیں انسانوں کے لیے کافی ہیں۔ کافی ہونے کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص رات کو سوتے وقت انھیں پڑھ لے گا اس کے لیے یہ پڑھنا رات کے قیام کا بدل ہو گا۔ اور نماز تہجد کا ثواب اسے مل جائے گا۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس رات انسان شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے بلکہ وہ ہر قسم کی برائی سے بچا رہتا ہے۔ (فتح الباری:9/71)۔
2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فضائل قرآن کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے کہ ان آیات کو خود پڑھو، اپنے بچوں اور عورتوں کو سکھلاؤ کیونکہ یہ آیات مغز قرآن، نماز اور دعاہیں۔ (فتح الباری:9/70)