تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کھجوروں کو خشک کرنے جگہ میں قرآن پڑھ رہے تھے۔ (صحیح مسلم، ،صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث:895(796)
2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے خوش الحان تھے۔ ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔ تمھیں اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش آواز دی ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خوش آواز تلاوت کے باعث فرشتے آسمان سے نازل ہوئے تھے۔ (فتح الباري:81/9)
3۔ اس حدیث سے حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور نماز تہجد میں سورہ بقرہ پڑھنے کی فضیلت کا بھی چلتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ امور دنیا میں مصروف ہونے سے بعض اوقات خیر کثیر سے محروم ہونا پڑتا ہے اگرچہ وہ مصروفیات جائز اور مباح ہی کیوں نہ ہو۔
4۔ یہ بھی پتا چلا کہ اہل ایمان فرشتوں کو اس کو اس دنیا میں دیکھ سکتے ہیں اور ان کے لیے فرشتوں کا دیکھنا باعث رحمت ہے۔ واللہ اعلم۔