تشریح:
1۔ قرآن مجید کی تلاوت جاری رکھنے اور اسے ہمیشہ پڑھتے رہنے کو رسی سے بندھے ہوئےاونٹ سے تشبیہ دی جس کے بھاگ جانے کا اندیشہ ہو۔ جب تک اس کی نگرانی اور حفاظت رہے اور اس کا دور ہوتا رہے تو یاد رہے گا جیسا کہ رسیوں سے بندھا ہوا اونٹ بھاگ نہیں سکتا۔
2۔ اونٹ سے اس لیے تشبیہ دی گئی ہے کہ اونٹ دوسرے گھریلو جانوروں کی نسبت زیادہ بھاگتا ہے اور اس کے بھاگ نکلنے کے بعد اسے پکڑنا بہپت مشکل ہوتا ہے۔ اکثرحفاظ کرام کو دیکھا گیا ہے کہ وہ قرآن کریم کا دورچھوڑ دیتے ہیں۔ پھر ساری محنت برباد ہو جاتی ہےاور قرآن مجید سینے سے نکل جاتا ہے، بھولا ہوا قرآن یاد کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ (إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي ۚ)