قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ التَّرْتِيلِ فِي القِرَاءَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَرَتِّلِ القُرْآنَ تَرْتِيلًا} [المزمل: 4] وَقَوْلِهِ: {وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ} [الإسراء: 106]، «وَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُهَذَّ كَهَذِّ [ص:195] الشِّعْرِ فِيهَا»، {يُفْرَقُ} [الدخان: 4]: «يُفَصَّلُ» قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {فَرَقْنَاهُ} [الإسراء: 106]: «فَصَّلْنَاهُ»

5044. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ فَإِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ قَالَ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ قَالَ وَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا ”اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ۔“ (یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا ”اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کر کے اس لیے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے“ اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلدی جلدی پڑھنا مکروہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا اس سورت میں جو لفظ «فرقناه‏» کا لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کر کے اتارا۔

5044.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا درج زیل آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”اس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کی خاطر اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔“ جب جبریل ؑ وحی لے کر آتے تو رسول اللہ ﷺ ان کے ساتھ اپنی زبان اور ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے۔ آپ پر یہ معاملہ گراں تھا اور یہ گرانی واضح طور ہر معلوم ہوتی تھی تو اللہ تعالٰی نے سورہ قیامہ والی مذکورہ آیت نازل فرمائی کہ آپ یاد کرنے کی جلدی میں قرآن کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔ اس قرآن کو آپ کے دل میں ج دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمے ہے۔ جب ہم اسے پڑھ چکیں تو اس وقت پڑھے ہوئے کی اتباع کریں، جب ہم قرآن نازل کریں تو آپ خاموشی سے سنیں، ہمارے ذمے اس کا بیان کرنا بھی ہے یعنی یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آپ کی زبان مبارک سے اس کی وضاحت کریں، اس کے بعد جب جبرئیل ؑ آتے تو آپ گردن جھکا کر اسے سنتے جب وہ چلے جاتے تو آپ ﷺ قرآن اسی طرح پڑھتے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے آپ سے وعدہ فرمایا تھا۔