تشریح:
اس عنوان کے دو جز ہیں: ٭ ہم پلہ ہونے میں مال داری کو ملحوظ رکھنا۔ ٭ مفلس آدمی کا مال دار عورت سے نکاح کرنا۔ جب تنگ دست آدمی بوجہ قلت مال یا مال دار آدمی بوجہ بخل عورت کا حق مہر پورا ادا نہ کر سکے تو مال دار عورت سے اسے نکاح کرنے کی جازت نہیں ہے، اس سے عنوان کا پہلا جز ثابت ہوا اور اگر اس کا حق مہر پورا پورا ادا کر دے تو اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے اگرچہ وہ عورت اس سے زیادہ مال دار ہو۔ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب یتیم لڑکی مال دار ہو اور اس کا سر پرست تنگدست ہو تو حق مہر پورا پورا ادا کرنے کی صورت میں اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔ اس سے مال داری میں ہم پلہ ہونا ثابت ہوا۔ (عمدة القاري: 36/14)