قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ

5100. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَتَزَوَّجُ ابْنَةَ حَمْزَةَ قَالَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ وَقَالَ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ مِثْلَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺ کے اس فرمان کا بیان کہ جو رشتہ خون سے حرام ہوتا ہے وہ دودھ سے بھی حرام ہوتا ہے۔تشریح:رضاعت یعنی دودھ پینے سے ایسا رشتہ ہو جاتا ہے کہ دودھ پلانے والی عورت ‘اس کا خاوند جس سے دودھ ہے ‘اس کی بیٹی‘ماں‘بہن‘پوتی‘نواسی‘پھوپھی‘بھتیجی‘بھانجی‘باپ‘دادا‘نانا‘ بھائی‘پوتا ‘نواسہ‘چچا‘ بھتیجا‘بھانجا یہ سب شیر خوار کے محرم ہو جاتے ہیں بشرطیکہ پانچ بار دودھ چوسا ہو اور مدت رضاعت یعنی دو برس کے اندر پیا ہو لیکن جس بچی یا بچے نے دودھ پیا اس کے باپ بھائی یا بہن یا ماں‘نانی‘خالہ‘ماموں وغیرہ دودھ دینے والی عورت یا اس کے شوہر پر حرام نہیں ہوتے تو قاعدہ کلیہ یہ ٹھہرا کہ دودھ پلانے والی کی طرف سے تو سب دودھ پینے والے کے محرم ہو جاتے ہیں لیکن دودھ پینے والے کی طرف سے وہ خود یا اس کی اولاد صرف محرم ہوتی ہےاس کے باپ بھائی چچا‘ماموں‘ خالہ وغیرہ محرم نہیں ہوتے (وحیدی)

5100.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سے عرض کی گئی: آپ سیدنا حمزہ ؓ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ آپ نے فرمایا: ”وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، یعنی  رضاعی بھتیجی ہے۔“ بشر بن عمر نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں قتادہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے جابر بن زید سے اسی طرح اس حدیث کو سنا۔