قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ

5101. حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ فَقَالَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكِ فَقُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي قُلْتُ فَإِنَّا نُحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ قَالَ عُرْوَةُ وثُوَيْبَةُ مَوْلَاةٌ لِأَبِي لَهَبٍ كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا فَأَرْضَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ قَالَ لَهُ مَاذَا لَقِيتَ قَالَ أَبُو لَهَبٍ لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺ کے اس فرمان کا بیان کہ جو رشتہ خون سے حرام ہوتا ہے وہ دودھ سے بھی حرام ہوتا ہے۔تشریح:رضاعت یعنی دودھ پینے سے ایسا رشتہ ہو جاتا ہے کہ دودھ پلانے والی عورت ‘اس کا خاوند جس سے دودھ ہے ‘اس کی بیٹی‘ماں‘بہن‘پوتی‘نواسی‘پھوپھی‘بھتیجی‘بھانجی‘باپ‘دادا‘نانا‘ بھائی‘پوتا ‘نواسہ‘چچا‘ بھتیجا‘بھانجا یہ سب شیر خوار کے محرم ہو جاتے ہیں بشرطیکہ پانچ بار دودھ چوسا ہو اور مدت رضاعت یعنی دو برس کے اندر پیا ہو لیکن جس بچی یا بچے نے دودھ پیا اس کے باپ بھائی یا بہن یا ماں‘نانی‘خالہ‘ماموں وغیرہ دودھ دینے والی عورت یا اس کے شوہر پر حرام نہیں ہوتے تو قاعدہ کلیہ یہ ٹھہرا کہ دودھ پلانے والی کی طرف سے تو سب دودھ پینے والے کے محرم ہو جاتے ہیں لیکن دودھ پینے والے کی طرف سے وہ خود یا اس کی اولاد صرف محرم ہوتی ہےاس کے باپ بھائی چچا‘ماموں‘ خالہ وغیرہ محرم نہیں ہوتے (وحیدی)

5101.

سیدہ ام المومنین ام حبیبہ بنت ابو سفیان ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میری بہن جو ابو سفیان ؓ کی دختر ہے، سے نکاح کرلیں۔ آپ نے فرمایا: ”تم اسے پسند کرو گی؟“ میں نے کہا : جی ہاں۔ اب بھی تو میں آپ کی اکیلی بیوی نہیں ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میری بہن میرے ساتھ خیر و برکت میں شریک ہو۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”وہ تو میرے لیے حلال نہیں۔“ میں نے عرض کی: ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ سیدنا ابو سلمہ ؓ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”وہ بیٹی جو ام سلمہ کے بطن سے ہے؟“ میں نے کہا : ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر وہ میری رہیبہ (پہلے خاوند سےاولاد، سوتیلی بیٹی) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ تم مجھ پر اپنی بہنیں اور بیٹیاں نکاح کے لیے نہ پیش کیا کرو۔“ عروہ نے کہا: ثوبیہ ابو لہب کی لونڈی تھی۔ ابو لہب نے اسے آزاد کر دیا تھا۔ اس نے نبی ﷺ کو دودھ پلایا تھا۔ جب ابو لہب مرگیا تو اس کے کسی عزیز نے اسے (خواب میں) بری حالت میں دیکھا، اس نے پوچھا : تجھ پر کیا بیتی؟ اس نے کہا : جب میں تم سے جدا ہوا ہوں مجھے کبھی آرام نہیں ملا، سوائے اس بات کے کہ میں اس انگلی سے پانی پلایا جاتا ہوں۔ یہ بھی اس وجہ سے کہ میں نے ثوبیہ کو آزاد کیا تھا۔