تشریح:
(1) حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کے فتوے نے بہت شہرت حاصل کر لی ہے اور اس کے متعلق شعراء نے شعر کہنے شروع کر دیے ہیں تو انھوں نے فرمایا: میں نے تو اس طرح کا فتوی نہیں دیا بلکہ وہ تو ایک اضطراری صورت، یعنی مجبوری کی حالت میں تھا جیسا کہ مجبوری کے وقت مردار اور خنزیر کے گوشت کا کھانا جائز ہے۔ میں نے ایسے سخت حالات کے متعلق نرم گوشہ اختیار کیا تھا۔ میرے نزدیک نکاح متعہ حرام ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیهقي: 205/7)
(2) پیش کردہ روایت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کی رخصت اضطراری حالت میں دی تھی، اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نعم کہا اور خاموش ہو گئے اور غلام کو کوئی جواب نہ دیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے پہلے فتوے سے رجوع کر چکے تھے۔ والله أعلم