1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ:{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4615. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ فَقُلْنَا أَلَا نَخْتَصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ فَرَخَّصَ لَنَا بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ نَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ ثُمَّ قَرَأَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ....

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والو! اپنے اوپر ان پاک چیزوں کو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں از خود حرام نہ کر لو“۔یہ ایک اصول ہے جو آیت میں بیان کیا گیا ہے یہ اصول اسلام میں قانونی حثیت رکھتا ہے مگر جو حلال چیز شریعت ہی نے بعد میں حرام کر دی ہے اس سے مستثنیٰ ہے متعہ بھی اس میں داخل ہے جو بعد میں قیامت تک کے لئے حرام مطلقف قرار دے دیا گیا ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4615. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ جہاد پر جاتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوا کرتی تھیں۔ ہم نے کہا کہ ایسے حالات میں ہم خود کو خصی نہ کر لیں؟ لیکن نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع کر دیا، اس کے بعد آپ نے ہمیں اس امر کی اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے کے عوض شادی کر لیں۔ پھر آپ نے تائید کے طور پر یہ آیت پڑھی: "اے ایمان والو! تم خود پر ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جنہیں اللہ تعالٰی نے تمہارے لیے حلال کیا ہے۔" ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّبَتُّلِ وَالخِصَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5075. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا شَيْءٌ فَقُلْنَا أَلَا نَسْتَخْصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ...

صحیح بخاری : کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان (باب: مجرد رہنا اور اپنے کو نامرد بنا دینا منع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

5075. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس کچھ نہ ہوتا تھا۔ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔ پھر آپ نے ہمیں اس امر کی اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے کے عوض (محدود مدت کے لیے) نکاح کر لیں، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”ایمان والو! اللہ تعالٰی نے جو پاک چیزیں تمہارے لیے حلال کی ہیں، انہیں حرام قرار نہ دو۔“ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّبَتُّلِ وَالخِصَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5076. وَقَالَ أَصْبَغُ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ ذَرْ...

صحیح بخاری : کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان (باب: مجرد رہنا اور اپنے کو نامرد بنا دینا منع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

5076. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا میں عرض کی: اللہ کے رسول! میں نوجوان مرد ہوں اور مجھے خود پر زنا کا خوف ہے اور میرے پاس مال بھی نہیں جس کے عوض عورتوں سے نکاح کرلوں۔ آپ خاموش رہے۔ میں نے پھر یہی عرض کی تو آپ بدستور خاموش رہے۔ میں نے پھر اپنی بات دہرائی تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے ابو ہریرہ !جو تو کرنے والا ہے اس پر قلم خشک ہو چکا ہے خواہ خصی ہو یا نہ ہو۔“ ...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِي...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1404. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَوَكِيعٌ، وَابْنُ بِشْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ، يَقُولُ: " كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ لَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: أَلَا نَسْتَخْصِي؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى أَجَلٍ "، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللهِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ...

صحیح مسلم : کتاب: نکاح کے احکام و مسائل (باب: نکاح متعہ کا حکم اور اس بات کی وضاحت کہ وہ جائز قرار دیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر دوبارہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور (اب) اس کی حرمت قیامت کے دن تک کے لیے برقرار ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1404. محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے کہا: میرے والد نے اور وکیع اور ابن بشیر نے ہمیں اسماعیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے قیس سے روایت کی، کہا: میں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو کہتے ہوئے سنا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے) دریافت کیا: کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے (یا ضرورت کی کسی اور چیز) کے عوض مقررہ وقت تک نکاح کر لیں، پھر حضرت عبداللہ ...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِي...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1404.01. وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ. وَقَالَ: ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا هَذِهِ الْآيَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: قَرَأَ عَبْدُ اللهِ،

صحیح مسلم : کتاب: نکاح کے احکام و مسائل (باب: نکاح متعہ کا حکم اور اس بات کی وضاحت کہ وہ جائز قرار دیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر دوبارہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور (اب) اس کی حرمت قیامت کے دن تک کے لیے برقرار ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1404.01. جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ، اسی کی مانند حدیث بیان کی اور کہا: پھر انہوں نے ہمارے سامنے یہ آیت پڑھی۔ انہوں نے (نام لے کر عبداللہ نے پڑھی) نہیں کہا۔


6 صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِي...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1404.02. وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: كُنَّا وَنَحْنُ شَبَابٌ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلَا نَسْتَخْصِي؟ " وَلَمْ يَقُلْ: نَغْزُو

صحیح مسلم : کتاب: نکاح کے احکام و مسائل (باب: نکاح متعہ کا حکم اور اس بات کی وضاحت کہ وہ جائز قرار دیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر دوبارہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور (اب) اس کی حرمت قیامت کے دن تک کے لیے برقرار ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1404.02. ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور کہا: ہم سب نوجوان تھے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ اور انہوں نے نَغْزُوْا (ہم جہاد کرتے تھے) کے الفاظ نہیں کہے۔


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ المَائِدَةِ)

حکم: ضعیف

3047. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ وَوَاكَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَلَعَنَهُمْ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ م...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ مائدہ کی تفسیر )

مترجم: TrimziWriterName

3047. عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو انہیں ان کے علماء نے روکا مگر وہ لوگ باز نہ آئے، اس کے باوجود وہ (علماء) ان کی مجلسوں میں ان کے ساتھ بیٹھتے، ان کے ساتھ مل کر کھاتے پیتے تو اللہ نے بعض کے دل بعض سے ملا دیئے۱؎  اور ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم ؑ کی زبان سے لعنت بھیجی، اور ایسا اس وجہ سے ہوا کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور مقررہ حدود سے آگے بڑھ جاتے تھے، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سنبھل کر بیٹھ گئے۔ حالانکہ آپﷺ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، آپﷺ نے...