قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ إِذَا كَانَ الوَلِيُّ هُوَ الخَاطِبَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَخَطَبَ المُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، امْرَأَةً هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِهَا، فَأَمَرَ رَجُلًا فَزَوَّجَهُ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، لِأُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ قَارِظٍ: «أَتَجْعَلِينَ أَمْرَكِ إِلَيَّ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: «قَدْ زَوَّجْتُكِ» وَقَالَ عَطَاءٌ: «لِيُشْهِدْ أَنِّي قَدْ نَكَحْتُكِ، أَوْ لِيَأْمُرْ رَجُلًا مِنْ عَشِيرَتِهَا» وَقَالَ سَهْلٌ: قَالَتِ امْرَأَةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَهَبُ لَكَ نَفْسِي، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا

5131. حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي قَوْلِهِ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ قَدْ شَرِكَتْهُ فِي مَالِهِ فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ فَيَدْخُلَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ فَيَحْبِسُهَا فَنَهَاهُمْ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور مغیرہ بن شعبہ نے ایک عورت کو نکاح کا پیغام دیا اور سب سے قریب کے رشتہ دار اس عورت کے وہی تھے۔ آخر انہوں نے ایک اور شخص (عثمان بن ابی العاص) سے کہا، اس نے ان کا نکاح پڑھا دیا اور عبدالرحمٰن بن عوف نے ام حکیم بنت قارظ سے کہا تو نے اپنے نکاح کے باب میں مجھ کو مختار کیا ہے، میں جس سے چاہوں تیرا نکاح کر دوں۔ اس نے کہا ہاں۔ عبدالرحمٰن نے کہا تو میں نے خود تجھ سے نکاح کیا۔ اور عطاء بن ابی رباح نے کہا دو گواہوں کے سامنے اس عورت سے کہہ دے کہ میں نے تجھ سے نکاح کیا یا عورت کے کنبہ والوں میں سے (گو دور کے رشتہ دار ہوں) کسی کو مقرر کر دے (وہ اس کا نکاح پڑھا دے) اور سہل بن سعد ساعدی نے روایت کیا کہ ایک عورت نے نبی کریم ﷺسے کہا میں اپنے آپ کو بخش دیتی ہوں، اس میں ایک شخص کہنے لگایا رسول اللہ! اگر آپ کو اس کی خواہش نہ ہو تو مجھ سے اس کا نکاح کر دیجئیے۔تشریح:اس حدیث کی مناسبت باب سے اس طرح پر ہے کہ اگر آنحضرت ﷺ اس کو پسند کرتے تو وہ اپنا نکاح آپ اس سے کر لیتے آپ اس عورت کے اور سب مسلمانوں کے ولی تھے بعضوں نے کہا مناسبت یہ ہے کہ جب اس مرد نے پیغام دیا تو آنحضرتﷺ جو سب مسلمانوں کے ولی تھے‘آپ نے اس اس کا نکاح کردیا۔

5131.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے درج زیل آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگ آپ سے عورتوں کے متعلق فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہہ دیں کہ اللہ تعالٰی تمہیں ان کے متعلق مسئلہ بتاتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ “ اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو کسی کے زیر کفالت ہوتی اور وہ اس کے مال میں بھی حصہ دار ہوتی، وہ اس سے نکاح کرنے میں کوئی دلچسپی نہ رکھتا اور نہ کسی دوسرے سے نکاح کر دینا پسند کرتا، مبادا وہ بھی اس کے مال میں شریک ہو جائے۔ اس بنا پر وہ لڑکی کو نکاح سے روکے رکھتا تو اللہ تعالٰی نے اس سے منع فرما دیا۔