تشریح:
(1) اس مقام پر یہ حدیث مختصر طور پر بیان ہوئی ہے، البتہ دوسری روایت میں اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ اگر زیر پرورش بچی خوبصورت اور مالدار ہوتی تو سرپرست خود اس کے ساتھ نکاح میں دلچسپی رکھتا لیکن اس کے حق مہر کے متعلق بے انصافی سے کام لیتا اور اگر بدصورت ہوتی تو نہ خود اس نکاح میں دلچسپی رکھتا اور نہ کسی دوسرے ہی سے نکاح کرتا، اس بات سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ (صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2763)
(2) اس حدیث میں اللہ تعالیٰ نے سرپرست حضرات کو عتاب فرمایا ہے کہ وہ خوبصورت نہ ہونے کی صورت میں اس کے ساتھ نکاح کرنے سے بےرغبتی کیوں رکھتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ سرپرست خود اپنے ساتھ نکاح کر سکتا ہے کیونکہ حرام کام کے ترک پر عتاب کرنا درست نہیں، لہٰذا اپنی زیر پرورش بچی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔ والله اعلم