تشریح:
(1) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا جبکہ وہ نابالغہ تھیں۔ اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ آدمی اپنی نابالغ بچی کا نکاح کر سکتا ہے۔ امام مہلب نے اس امر پر اجماع نقل کیا ہے کہ والد اپنی چھوٹی بچی کا نکاح کر سکتا ہے اگرچہ وہ اس وقت ہم بستری کی متحمل نہ ہو۔
(2) اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے شبرمہ کا رد کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ باپ اپنی چھوٹی بچی کا نکاح نہیں کر سکتا۔ چونکہ یہ موقف کتاب وسنت کے خلاف ہے، اس لیے قابل التفات نہیں۔ (فتح الباري: 238/9)
(3) واضح رہے کہ ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے نکاح کے وقت سات سال کی عمر کا ذکر ہے۔ (سنن ابن ماجة، النکاح، حدیث: 1877) لیکن یہ بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے بیان کے خلاف ہے۔ ممکن ہے آپ کی عمر نکاح کے وقت چھ سال سے کچھ مہینے زیادہ ہو، اس لیے جنھوں نے سات سال کہا ہے انھوں نے اس کسر کو پورا عدد شمار کیا اور جنھوں نے چھ سال کا ذکر کیا ہے انھوں نے کسر کو سرے سے شمار ہی نہ کیا ہو۔ والله اعلم