تشریح:
اس عنوان كا مقصد یہ ہے کہ ولئ خاص کو ولئ عام پرترجیح دی جائے گی اور باپ اپنی بیٹی کا نکاح کرنے میں حاکم وقت سے زیادہ استحقاق رکھتا ہے۔ اور حاکم وقت کی ولایت کا اعتبار اس وقت ہوگا جب ولئ خاص نہ ہو، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جو ولئ خاص تھے انھوں نے اپنے حق ولایت کو استعمال کرتے ہوئے ولئ عام، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہما کا نکاح کر دیا۔ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کا معاملہ ہے کہ ان کے والد گرامی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا نکاح کیا۔ (فتح الباري: 239/9)