تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو سرسے پاؤں تک ایک نظر دیکھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ضرورت تھی لیکن اس حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5126) شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح کی خاطر نہ دیکھا ہو۔ چونکہ آپ ساری امت کے باپ اور آپ کی بیویاں امت کی مائیں ہیں، اس لیے آپ کے لیے دیکھنا جائز تھا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے کسی اور مصلحت کے پیش نظر اسے دیکھا ہو۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے ثابت کیا ہے کہ مرد کا سرپرست سے درخواست کرنا ہی قبول کے قائم مقام تھا، اس کے بعد اظہار قبول کی ضرورت نہ تھی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرد، عورت دونوں کے سرپرست تھے اور آپ ہی ایجاب و قبول کے متولی تھے، اس لیے قبول کا اظہار نہیں کیا گیا۔ والله اعلم