تشریح:
(1) امام بخاري رحمہ اللہ نے دلھے کے لیے زرد رنگ کا جواز ثابت کیا ہے۔ دراصل انھوں نے اس انداز کی دو مختلف احادیث کے درمیان تطبیق دی ہے: ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کے لیے زعفرانی رنگ ممنوع قرار دیا ہے۔ ان کے درمیان تطبیق اس طرح ہے کہ اس امتناعی حکم سے دلھا مستثنیٰ ہے۔ اس کے لیے اس رنگ کے استعمال کی رخصت معلوم ہوتی ہے۔ والله اعلم (فتح الباري: 276/9)
(2) نيز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد گرامي ہے: ’’مردوں کی خوشبو کا رنگ مخفی اور مہک نمایاں اور عورتوں کی خوشبو کی مہک مخفی اوررنگ نمایاں ہوتا ہے۔‘‘ (سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5120)جس کی نئی نئی شادی ہوئی ہو اس کے لیے رنگ دار خوشبو کے استعمال کی اجازت ہے تاکہ نکاح کا اعلان ہو جو شریعت کا مقصود ہے۔ اس امر کا اشارہ ایک دوسری حدیث سے بھی ملتا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کو رنگین خوشبو لگی دیکھی تو آپ نے فرمایا: ’’کیا تیری بیوی ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں،ت و آپ نے فرمایا: ’’اسے دھو ڈالو اورآئندہ ایسا نہ کرنا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دھو ڈالا اور آئندہ نہ لگانے کا عزم کر لیا۔ (سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5121)