تشریح:
(1) جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ہمشیر سے ہار ادھار لیا تو اگرچہ آپ اس وقت دلھن نہ تھیں، مگر عورت جب اپنے خاوند کے لیے زینت کی خاطر اشیاء ادھار لے سکتی ہے تو دلھن کے لیے تو ایسی چیزیں لینا بالاولیٰ جائز ہوا۔
(2) ہمارے رجحان کے مطابق اس عنوان کے مطابق وہ حدیث ہے جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ میرے پاس ایک چادر تھی جسے ہر عورت زینت کے لیے مجھ سے ادھار لیتی تھی۔ (صحیح البخاري، الھبة، حدیث: 2628)
(3) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے (باب الاستعارة للعروس عند البناء) ’’شب زفاف کے وقت دلھن کے لیے کوئی چیز ادھار لینا۔‘‘ (صحیح البخاري، الھبة، باب: 34) حدیث میں ہار کا ذکر ہے جبکہ عنوان میں کپڑے وغیرہ کے الفاظ ہیں۔ در اصل ہار اور کپڑے دونوں ملبوسات میں سے ہیں جن سے دلھن وغیرہ کو آراستہ کیا جاتا ہے، بنا بریں ایسی چیزیں ادھار لی جا سکتی ہیں۔ والله اعلم