قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ اسْتِقْبَالِ الرَّجُلِ صَاحِبَهُ أَوْ غَيْرَهُ فِي صَلاَتِهِ وَهُوَ يُصَلِّي)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَكَرِهَ عُثْمَانُ: «أَنْ يُسْتَقْبَلَ الرَّجُلُ وَهُوَ يُصَلِّي» وَإِنَّمَا هَذَا إِذَا اشْتَغَلَ بِهِ فَأَمَّا إِذَا لَمْ يَشْتَغِلْ فَقَدْ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: «مَا بَالَيْتُ إِنَّ الرَّجُلَ لاَ يَقْطَعُ صَلاَةَ الرَّجُلِ»

517 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ، فَقَالُوا: يَقْطَعُهَا الكَلْبُ وَالحِمَارُ وَالمَرْأَةُ، قَالَتْ: لَقَدْ جَعَلْتُمُونَا كِلاَبًا، «لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَإِنِّي لَبَيْنَهُ وَبَيْنَ القِبْلَةِ، وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ عَلَى السَّرِيرِ، فَتَكُونُ لِي الحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْتَقْبِلَهُ، فَأَنْسَلُّ انْسِلاَلًا۔

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: نماز پڑھتے وقت ایک نمازی کا دوسرے شخص کی طرف رخ کرنا کیسا ہے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عثمان ؓ نے ناپسند فرمایا کہ نمازی کے سامنے منہ کر کے بیٹھے۔ امام بخاری نے فرمایا کہ یہ کراہیت جب ہے کہ نمازی کا دل ادھر لگ جائے۔ اگر دل نہ لگے تو زید بن ثابت ؓ نے کہا کہ مجھے اس کی پروا نہیں۔ اس لیے کہ مرد کی نماز کو مرد نہیں توڑتا۔

517.   حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، ان کے سامنے تذکرہ ہوا کہ نماز کو کیا چیز توڑ دیتی ہے، لوگوں نے کہا: کتے، گدھے اور عورت کے (نمازی کے) سامنے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ اس پر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: تم لوگوں نے ہم عورتوں کو تو کتوں کے برابر بنا دیا ہے، حالانکہ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ میں آپ کے اور قبلے کے درمیان چار پائی پر لیٹی ہوتی تھی، پھر اگر مجھے کوئی ضرورت ہوتی اور میں بحالت نماز آپ کے سامنے آنے کو ناپسند سمجھتی تو آہستہ سے کھسک کر نکل جاتی۔