تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے: ’’عورت آپ کے مزاج کے مطابق بالکل سیدھی نہیں ہوگی، اس لیے اس میں ٹیڑھ کے ہوتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھاتے رہو۔ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو ٹوٹ جائے گی اور اس کا ٹوٹ جانا اسے طلاق مل جانا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، الرضاع، حدیث: 3643 (715)) ایک دوسری روایت میں ہے:’’پسلی کا ٹیڑھا حصہ اوپر کی طرف ہوتا ہے۔‘‘(صحیح مسلم، الرضاع، حدیث: 3644 (715))
(2) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ عورت کا ٹیڑھا پن بھی اوپر کی طرف، یعنی زبان کی جانب ہے، اس لیے عورت کی زبان درازی اور سخت گوئی پر صبر کرتے ہوئے زندگی کے دن بسر کیے جائیں۔
(3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورت ذات سے نرمی اور رواداری سے کام لینا چاہیے۔ نتیجے میں گھر اجڑ جاتے ہیں۔ والله اعلم