تشریح:
(1) عورت کا اوپر والا حصہ سر ہے جس میں زبان ہوتی ہے اور اس کی زبان درازی اور فحش گوئی سے ہی انسان کو زیادہ تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کی طبیعت اور اس کے مزاج میں ٹیڑھ پن ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی یہی صورت ہے کہ اس کے ساتھ بھلائی کی جائے اور اس کے ٹیڑھے پن پر صبر کیا جائے اور اس کے سیدھا کرنے میں زیادہ حرص نہ کی جائے۔ اگر اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے تو وہ مزید بگڑ جائے گی، لہٰذا اس کے معاملے میں میانہ روی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
(3)علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:عورت کا بالکل سیدھا ہونا ناممکنات میں سے ہے۔ اگر پانی سر سے گزر جائے تو اس پسلی کو توڑ دیا جائے، یعنی اسے طلاق دے کر ذہنی بوجھ کو ہلکا کیا جاسکتا ہے۔ (عمدة القاري: 143/14)