قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ القُرْعَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5211. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَتْ حَفْصَةُ أَلَا تَرْكَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْكَبُ بَعِيرَكِ تَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ فَقَالَتْ بَلَى فَرَكِبَتْ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ فَسَلَّمَ عَلَيْهَا ثُمَّ سَارَ حَتَّى نَزَلُوا وَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ رِجْلَيْهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا

مترجم:

5211.

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب سفر میں جانے کا ارادہ کرتے تو اپنی بیویوں میں قرعہ اندازی کرتے چنانچہ ایک دفعہ ام المومنین سیدہ عائشہ اور ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا قرعہ نکلا۔ نبی ﷺ رات کو دوران سفر میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے گفتگو فرمایا کرتے تھے ایک مرتبہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آج تم میرے اونٹ پر سوار ہو جاؤ اور میں آپ کے اونٹ پر سواری کرتی ہوں میں بھی نئے مناظر کا مشاہدہ کروں؟ انہوں نے یہ تجویز قبول کرلی اور وہ اونٹ پر سوار ہو گئیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ کے پاس تشریف لائے اور اس پر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سوار تھیں۔ آپ ﷺ نے انہیں سلام کیا پھر (وہاں سے) روانہ ہوئے حتیٰ کہ جب ایک مقام پر پڑاؤ کیا تو ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے پاؤں اذخر گھاس میں ڈال لیے اور کہنے لگیں: اے اللہ! مجھ پر کوئی بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے، میری طاقت نہیں کہ میں آپ ﷺ کو اس کے متعلق کچھ کہہ سکوں۔