قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ طَلَبِ الوَلَدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5245. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا، تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَا يُعْجِلُكَ» قُلْتُ: إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: «فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا؟» قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ» قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: أَمْهِلُوا، حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ المُغِيبَةُ - قَالَ: وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ: أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الحَدِيثِ - الكَيْسَ الكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الوَلَدَ

مترجم:

5245.

سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک غزوے میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھا۔ جب ہم وآپس آئے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کررہا تھا۔ اس دوران میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آیا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ ﷺ تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اس قدر جلدی کیوں کررہے ہو؟“ میں نے عرض کی : میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کنواری عورت سے شادی کی ہے یا شوہر دیدہ کو بیاہ لائے ہو؟“ میں نے کہا: بیوہ سے نکاح کیا ہے آپ نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہ شادی کی تاکہ تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے اور وہ تیرے ساتھ کھیلتی؟ سیدنا جابر ؓ نے کہا: پھر جب ہم مدینہ طیبہ پہنچے اور اپنے گھروں میں جانا چاہا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ذرا ٹھہر جاؤ، رات ہونے کے بعد گھر جانا تاکہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرلیں اور جن کے خاوند ٖغائب تھے وہ زیر ناف بال صاف کرلیں“ راوی کہتا ہے کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا: ”اۓ جابر! خوب خوب کیس کرو۔“ کیس کے معنی جماع کے وقت اولاد کی طلب کرنا ہے۔