تشریح:
نماز کی ادائیگی کفارۂ سیئات ہے۔ اس کی وضاحت مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے: حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں تھا کہ ایک آدمی آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے ایسا گناہ ہو گیا ہے جس سے شرعی سزا آتی ہے، آپ اسے مجھ پرقائم فرمادیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے تفصیلات معلوم نہیں کیں۔ اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا۔ آپ ﷺ نے نماز پڑھی۔ وہ آدمی بھی شریک جماعت ہوا۔ نماز سے فراغت کے بعد پھر اس نے کہا کہ مجھ سے ایسا گناہ ہوا ہے جس پر حد لازم ہے۔ آپ کتاب اللہ کو مجھ پر نافذ کریں۔ نبی ﷺ فرمایا: '’’کیا تونے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ عرض کیا:جی ہاں! پڑھ لی ہے۔ آپ نے فرمایا: جا! اللہ تعالیٰ نے تیرا گناہ بخش دیا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6823) اس روایت میں جو واقعہ بیان ہوا ہے شارحین نے صاحب واقعہ کے متعدد نام ذکر کیے ہیں۔ علامہ عینی ؒ نے چھ نام ذکر کرنے کہ بعد لکھا ہے کہ مذکورہ واقعہ ابوالیسر ؓ کے متعلق ہے۔ (عمدة القاري:16/4)