قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: معلق ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ تَسْتَحِدُّ المُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطُ الشَّعِثَةُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5287 .   حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا، كُنَّا قَرِيبًا مِنَ المَدِينَةِ، تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَسَارَ بَعِيرِي كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الإِبِلِ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: «أَتَزَوَّجْتَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: «فَهَلَّا بِكْرًا تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ» قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: «أَمْهِلُوا، حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ المُغِيبَةُ»

صحیح بخاری:

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: جب خاوند سفر سے آئے تو عورت استرہ لے اور بالوں میں کنگھی کرے

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5287.   سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک غزوے میں تھے۔ واپسی کے وقت جب ہم مدینہ طیبہ کے قریب پہنچے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے لگا تو میرے پیچھے سے ایک سوار آیا اور میرے قریب پہنچ کر اپنی چھڑی سے میرے اونٹ کو ٹھونکا۔ اس سے میرا اونٹ بڑی اچھی چال چلنے لگا جیسا کہ تم نے اچھی چال چلنے والے اونٹ کو دیکھا ہوگا۔ میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ ﷺ تھے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میری نئی نئی شادی ہوئی ہے آپ نے فرمایا: ”تم نے بھی شادی کرلی ہے؟“ عرض کیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے نکاح کیا ہے؟‘‘ میں نے کہا شوہر دیدہ سے نکاح کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: کنواری سے شادی کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھلیتے وہ تیرے ساتھ کھیلتی؟ پھر جب ہم مدینہ طیبہ پہنچے تو اپنے گھروں میں جانے لگے۔ آپ نے فرمایا: ”ٹھہر جاؤ عشاء کے وقت گھروں کو جاؤ تاکہ بکھرے بالوں والی عورت کنگھی کرلے اور شہر سے غائب خاوند والی عورت اپنے زیر ناف بال صاف بال صاف کرلے۔“