تشریح:
(1) دلوں کا حال تو اللہ ہی جانتا ہے، البتہ ہجرت کرکے آنے والی خواتین کا ظاہری طور پر امتحان لینا ضروری قرار پایا کہ واقعی وہ مسلمان ہیں اور محض اسلام کی خاطر اپنا گھر بار چھوڑ کر آئی ہیں، کوئی دنیوی یا نفسانی غرض تو اس ہجرت کا سبب نہیں ہے؟ کہیں اپنے خاوندوں سے ناراض ہو کر یا خانگی معاملات اور گھریلو جھگڑوں سے تنگ آ کر یا محض سیر و سیاحت یا کوئی دوسری غرض تو اس ہجرت کا سبب نہیں بنی؟
(2) اس حکم کے مخاطب چونکہ مومن حضرات ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غرض کے لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا انتخاب کیا تھا اور وہی مدینہ طیبہ پہنچنے والی خواتین کا امتحان لیتے تھے۔ اس امتحان کے بعد ان مہاجر عورتوں بلکہ عام خواتین اسلام کو بیعت کا حکم ہوا اور یہ بیعت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیتے تھے کیونکہ بیعت سے متعلق آیت کے مخاطب آپ ہی ہیں اور جن گناہوں سے بچنے کی بیعت لی جاتی تھی وہ سب کبیرہ گناہ ہیں اور ان کا اس وقت عرب میں عام رواج تھا اس بیعت کی تفصیل سورۂ ممتحنہ آیت:12 میں بیان ہوئی ہے۔ واللہ أعلم