تشریح:
(1) اس عنوان اور پیش کی گئی حدیث کا لعان سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ لعان کی صورت میں اس کی بیوی اگر دوسرے خاوند سے شادی کر لیتی ہے تو بھی پہلے خاوند سے اس کا نکاح نہیں ہو سکتا، خواہ وہ اس سے ملاپ ہی کیوں نہ کر چکا ہو۔
(2) اس حدیث سے ایک قرآنی آیت کی وضاحت ہوتی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’پھر اگر شوہر (تیسری) طلاق، عورت کو دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے پہلے شوہر پر حلال نہیں ہوگی۔‘‘ حدیث بالا سے معلوم ہوا کہ آیت کریمہ میں نکاح سے مراد ہم بستری ہے۔ اس کے بغیر وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔ اسی طرح کا ایک واقعہ رفاعہ قرظی کو بھی پیش آیا، اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو اس نے بھی عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا، اس نے ہمبستری کرنے سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی تو اس نے پہلے خاوند سے نکاح کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایسا نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ ہم بستری ہو۔‘‘ (البقرة: 230)