قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ{وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا} [البقرة: 234]- إِلَى قَوْلِهِ - {بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ} [البقرة: 234])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5344.  حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شِبْلٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا} [البقرة: 234] قَالَ: كَانَتْ هَذِهِ العِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ} قَالَ: جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَصِيَّةً، إِنْ شَاءَتْ سَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا، وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ، وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ} [البقرة: 240] فَالعِدَّةُ كَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا زَعَمَ ذَلِكَ عَنْ مُجَاهِدٍ وَقَالَ عَطَاءٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَسَخَتْ هَذِهِ الآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ، وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {غَيْرَ إِخْرَاجٍ} [البقرة: 240] وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنْ شَاءَتْ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهَا، وَسَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا، وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ: {فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ} [البقرة: 234] قَالَ عَطَاءٌ: «ثُمَّ جَاءَ المِيرَاثُ فَنَسَخَ السُّكْنَى، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ، وَلاَ سُكْنَى لَهَا»

مترجم:

5344.

امام مجاہد سے روایت ہے انہوں نے اس آیت کریمہ: ”جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں۔“ کی تفسیر میں کہا کہ یہ عدت جو شوہر کے اہل خانہ کے پاس گزاری جاتی تھی یہ ضروری امر تھا، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری: اور جو لوگ میں سے فوت ہو جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کر جائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور گھر سے نکالا جائے ہاں، ”اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (نکاح) کر لیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔“ امام مجاہد نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے سات ماہ بیس دن سال پورا کرنے کے لیے وصیت میں شمار کیے ہیں۔ بیوی اگر چاہے تو وصیت کے مطابق ٹھہری رہے اور اگر چاہے تو گھر سےچلی جائے۔ اللہ تعالٰی کے ارشاد : ”انہیں نکالا نہ جائے اگر وہ خود چلی جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔“ کے یہی معنیٰ ہیں عدت کے ایام تو اس پر واجب ہیں جیسا کہ مجاہد سے منقول ہے سیدنا عطاء نے سیدنا ابن عباس ؓ سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: اس آیت نے اہل خانہ کے پاس عدت گزارنے کو منسوخ کر دیا ہے، اس لیے وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ سیدنا عطاء نے ''غیر إخراج'' کے متعلق فرمایا: اگر چاہے تو عدت کے ایام اپنے (شوہر کے) گھر والوں کے پاس گزارے اور وصیت کے مطابق قیام کرے اور اگر چاہے تو وہاں سے چلی آئے کیونکہ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: ”تم پر اس کے متعلق کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنی مرضی کے مطابق کریں۔“ تم پر اس کے متعلق کوئی گناہ نہیں جو اپنی مرضی کے مطابق کریں۔ عطاء نے کہا: اس کے بعد میراث کے احکام نازل ہوئے تو اس نے ”رہائش“ کو بھی منسوخ کر دیا۔ اب وہ جہاں چاہے عدت گزارے۔ شوہر کی طرف سے اس کے لیے مکان کا انتظام نہیں ہوگا۔