تشریح:
(1) حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ وہ جب معاہدے کی اس شق پر پہنچیں کہ تم چوری نہیں کرو گی تو انہوں نے کہا: میں تو ابو سفیان کے مال سے چوری کرتی رہی ہوں۔ اس وقت ابو سفیان رضی اللہ عنہ بول اٹھے: پہلے جو چوری ہو چکی وہ تمہیں معاف ہے۔ اب دوسری مرتبہ حاضر خدمت ہوئیں تو حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ نہیں تھے۔ اس وقت انہوں نے کہا: میرے شوہر انتہائی بخیل ہیں۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بخیل شوہر کی بیوی کو جائز طور پر اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے اتنا لے لینا حلال ہے جس سے اس کی اور اس کی اولاد کی ضروریات پوری ہو سکیں۔ (فتح الباري: 632/9) واللہ أعلم