قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ {وَعَلَى الوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ} [البقرة: 233] وَهَلْ عَلَى المَرْأَةِ مِنْهُ شَيْءٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ} [النحل: 76]- إِلَى قَوْلِهِ - {صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ} [البقرة: 142]

5370. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَالَتْ هِنْدُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ؟ قَالَ: «خُذِي بِالْمَعْرُوفِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ ” نحل “ میں فرمایا اللہ دوسروں کی مثال بیان کرتا ہے ایک تو گونگا جو کچھ بھی قدرت نہیں رکھتا آخر آیت صراط مستقیم تک ۔تشریح : یعنی دودھ پلانے والی کا نان نفقہ خرچ وغیرہ دینا یعنی جب بچہ کے پاس کچھ مال نہ ہو تو امام احمد کے نزدیک اس کے وارث خرچہ دیں گے اور حنفیہ کے نزدیک بچہ کے ہر محرم رشتہ دار اور جمہور کے نزدیک وارثوں کو یہ خرچہ دینا ضروری نہیں۔ وعلی الوارث مثل ذٰلک ( البقرۃ: 233 ) کے معنی انہوں نے یہ کئے ہیں کہ وارث بھی ہم کو نقصان نہ پہنچائے۔ زید بن ثابت نے کہا ہے کہ اگربچہ کی ماں اور چچا دونوں ہوں تو ہر ایک بقدر اپنے حصہ وراثت کے اس کا خرچہ اٹھائے گا۔ یہ باب لاکر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے زید کا قول رد کیا کہ عورت کی مثال گونگے کی سی ہے اور گونگے کی نسبت فرمایا لا یقدر علی شئی ( النحل : 75 ) تو عورت پر کوئی خرچہ واجب نہیں ہو سکتا ۔

5370.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ سیدنا ہند ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! ابو سفیان بہت بخیل آدمی ہے۔ کیا مجھ گناہ ہوگا کہ میں اس کئ مال سے اتنا لے لوں جو مجھے اور میرے بیٹوں کو کافی ہو؟ آپ نے فرمایا: ”دستور کے مطابق بقدر کفایت لے سکتی ہو۔“