تشریح:
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ستو کھانے کے لیے جمع ہوئے، ان میں تندرست، بیمار، بینا اور نابینا وغیرہ کی کوئی تخصیص نہ تھی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آگے آیت کریمہ میں ہے: ’’اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم سب مل کر کھاؤ یا علیحدہ علیحدہ۔‘‘ (النور: 61) نابینا، لنگڑے اور بیماروں نے تندرستوں کے ساتھ ایک برتن میں کھانے سے حرج محسوس کیا ہو کیونکہ اس طرح کمی بیشی کا امکان تھا۔ اس آیت کریمہ کے نزول کے بعد یہ اندیشہ ختم ہو گیا اور حدیث سے اکٹھے مل کر کھانے کو ثابت کیا۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ کھانا کھاتے وقت اس قسم کے اندیشوں کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔