تشریح:
(1) علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ سات آنتوں سے مراد سات صفات ہیں جو کافر میں پائی جاتی ہیں۔ وہ طبعی خواہش، شہوت نفس، آنکھ کی شہوت، منہ کی شہوت، کان کی خواہش، ناک کی چاہت اور بھوک کی خواہش ہیں۔ یہ آخری (بھوک کی خواہش) ضروری ہے جس میں مومن کھاتا ہے اور کافر سب میں کھاتا ہے۔ (عمدة القاري: 405/14)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ کھانے کے معاملے میں لوگوں کے تین طبقے ہیں: ٭ جو ہر قسم کا کھانا چٹ کر جاتے ہیں، خواہ انہیں ضرورت ہو یا نہ ہو۔ ایسا کام جہالت پیشہ لوگوں کا ہے۔ ٭ ایک گروہ ہے جو بھوک کے وقت کھاتے ہیں اور اتنا کھاتے ہیں جس سے بھوک ختم ہو جائے۔ ٭ کچھ لوگ ایسے ہیں جو شہوت نفس کو توڑنے کے لیے بھوکے رہتے ہیں اور صرف جسم اور روح کا رشتہ قائم رکھنے کے لیے کچھ کھا لیتے ہیں۔ غالباً حدیث سے دوسرا طبقہ مراد ہے کیونکہ مومن کی شان یہی ہے اور پہلا طبقہ تو کافروں کا ہے۔ (فتح الباري: 699/9)