قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ نَفَقَةِ المَرْأَةِ إِذَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَنَفَقَةِ الوَلَدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5400 .   حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟ قَالَ: «لاَ، إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ»

صحیح بخاری:

کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: کسی عورت کا شوہر اگر غائب ہو تو اس کی عورت کیونکرخرچ کرے اور اولاد کے خرچ کا بیان

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5400.   سیدہ عائشہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سیدنا ہند بنت عتبہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اللہ کے رسول! ابو سفیان انتہائی بخیل آدمی ہیں کیا مجھے گناہ ہوگا اگر میں (ان کے علم کے بغیر) ان کے مال میں سے اپنے بچوں کو کھلاؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں“ مگر ایسا دستور کے مطابق ہونا چاہیئے۔“