موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ إِذَا لَمْ يُنْفِقِ الرَّجُلُ فَلِلْمَرْأَةِ أَنْ تَأْخُذَ بِغَيْرِ عِلْمِهِ مَا يَكْفِيهَا وَوَلَدَهَا بِالْمَعْرُوفِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5405 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَلَيْسَ يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي، إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ، فَقَالَ: «خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ، بِالْمَعْرُوفِ»
صحیح بخاری:
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
باب: اگر مرد خرچ نہ کرے تو عورت اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے اتنے لے سکتی ہے جو دستور کے مطابق اس کے لیے اور اس کے بچوں کے لیے کافی ہو
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5405. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ ہند بنت عتبہ ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! بلاشبہ ابو سفیان ؓ بخیل آدمی ہیں اور مجھے اتنا مال نہیں دیتے جو مجھے اور میری اولاد کو کافی ہو الا یہ کہ میں کچھ مال ان کی بے علمی میں لے لوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”د ستور کے مطابق اتنا مال لے سکتی ہو جو تمہیں اور تمہاری اولاد کو کافی ہو۔“