تشریح:
جو کا آٹا یا گندم کا، اس میں پھونک ہی مارتے اور اسی پر اکتفا کرتے۔ اسے چھلنی سے چھانتے نہیں تھے۔ چونکہ اس دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک صرف جو تھے، اس لیے حدیث میں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔ طبی اعتبار سے اس قسم کا آٹا صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔ اطباء اس قسم کا آٹا ہی تجویز کرتے ہیں۔ جس آٹے سے چھان نکل جائے وہ اکثر قابض ہوتا ہے اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔ میدہ تو انتڑیوں میں جم جاتا ہے۔ اسی طرح "نان" وغیرہ کا معاملہ ہے۔ یہ غیر طبعی چیزیں حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف اور باعث صد امراض ہیں۔ واللہ أعلم