تشریح:
(1) حَشَفَة وہ کھجور ہوتی ہے جو درخت پر نہیں پکتی اور اس کی پختگی پوری نہیں ہوتی، اس لیے وہ خشک اور سخت ہو جاتی ہے۔
(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا مقصد فقر و تنگدستی کا اظہار کرنا ہے کہ اس وقت مسلمانوں کو سات، سات کھجوریں ہر آدمی کے لیے بطورِ راشن ہوتی تھیں۔ ان میں بھی بعض خراب اور چبانے میں سخت ہوتیں، لیکن ایسی کھجوروں سے خوش ہوتے کہ انہیں چبانے میں دیر لگے گی اور زیادہ دیر منہ میں مٹھاس رہے گی۔