قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ المَرَاضِعِ مِنَ المَوَالِيَاتِ وَغَيْرِهِنَّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5413 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: «وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي الخَيْرِ أُخْتِي، فَقَالَ: «إِنَّ ذَلِكِ لاَ يَحِلُّ لِي» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؟ فَقَالَ: «بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ» فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ» وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: «ثُوَيْبَةُ أَعْتَقَهَا أَبُو لَهَبٍ»

صحیح بخاری:

کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آزاد اور لونڈی دونوں انا ہو سکتی ہیں یعنی دودھ پلا سکتی ہیں

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5413.   نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ ام المومنین ام حبیبہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ میری بہن ابوسفیان کی بیٹی سے نکاح کر لیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تو اسے پسند کرتی ہے؟“ مٰیں نے کہا: ہاں اب بھی میں کوئی تنہا تو آپ عقد میں نہیں ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ اگر کوئی بھلائی ہو میں میرا شریک ہو تو وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا: ”وہ تو میرے لیے حلال نہیں۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! واللہ! ہمیں بیان کیا جاتا ہے کہ آپ ابو سلمہ کی بیٹی ذرہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں آپ نے فرمایا : ”اللہ کی قسم! اگر وہ میرے زیر پرورش نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا لہذا تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔ ایک روایت میں ہے کہ ثوبیہ کو ابو لہب نے آزاد کیا تھا۔