تشریح:
(1) طعام سے ہر وہ چیز مراد ہے جو کھائی جاتی ہو۔ اس حدیث میں پائے ذخیرہ کرنے کا بیان ہے۔
(2) عنوان سے مناسبت واضح ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ تھا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے سے منع فرمایا تاکہ مال دار لوگ غرباء و مساکین کو گوشت کھلائیں۔ اس کے بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا۔
(3) سائل کے جواب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہنس پڑنا بطور تعجب تھا کہ آل رسول کی معیشت میں وسعت نہ تھی اور کئی کئی روز فاقے سے گزر جاتے تو مجبوری کا سبب دریافت باعث تعجب ہے۔