تشریح:
(1) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس لیے برتن پھینک دیا تھا کہ زبانی طور پر بار بار منع کرنے کے باوجود وہ اس سے باز نہ آیا بالآخر زجر و توبیخ کے طور پر اس پر دے مارا۔
(2) حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مجوسی نے جو پیالہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو پیش کیا تھا وہ چاندی کا تھا یا چاندی کے پانی سے ملمع شدہ تھا کیونکہ چاندی کے برتن اور چاندی سے ملمع برتن میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اور ایسے برتنوں کی ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے یکساں ہے۔
(3) حدیث میں اگرچہ پینے کا ذکر ہے لیکن یہ حکم کھانے کو بھی شامل ہے۔ بہرحال کھانے پینے کے لیے ہر قسم کے برتن استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن سونے چاندی یا ان سے ملمع کیے ہوئے برتن کو استعمال کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ (فتح الباري: 686/9)