تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مزیدار اور خوشبودار کھانا تناول کرنا جائز ہے کیونکہ آپ نے مومن کی مثال سنگترے سے دی ہے جو مزیدار اور خوشبودار ہوتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر اللہ تعالیٰ حلال طور پر مزیدار کھانا عنایت فرمائے تو اسے خوشی خوشی کھانا چاہیے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
(2) مزیدار کھانا زہد و تقویٰ کے خلاف نہیں ہے اور جو جاہل لوگ مزیدار لوگ کھانے کو پانی یا نمک سے بدمزہ کر کے کھاتے ہیں یہ ان کی حماقت اور نادانی ہے، نیز اس حدیث میں تلخ طعام کی کراہت کی طرف اشارہ ہے۔ واللہ أعلم۔ بعض اسلاف سے مزیدار کھانوں کی کراہت منقول ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیشہ کے لیے ایسی عادت اختیار نہ کی جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی وقت صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے اور وہ گمراہی میں جا پڑے۔ (فتح الباري: 687/9)