موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل
صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5454 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَقُلْتُ: هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ، مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ» قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَاخِلُ؟ قَالَ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا، مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ» قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ، فَيَطِيرُ مَا طَارَ، وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ فَأَكَلْنَاهُ
صحیح بخاری:
کتاب: کھانوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام ؓ کی خوارک کا بیان
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5454. سیدنا ابو حازم ست روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے سیدنا سہل بن سعد ؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی میدے کی روٹی کھائی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: جب اللہ تعالٰی نے آپکو مبعوث کیا ہے آپ نے میدے کی روٹی دیکھی تک نہیں حتیٰ کہ آپ اللہ کو پیارے ہو گئے۔ پھر میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں چھانٹنیاں ہوتی تھیں؟سیدنا سہل نے فرمایا: زمانہ بعثت سے لے کر مرتے دم تک رسول اللہ ﷺ نے چھانٹی نہیں دیکھی۔ ابو حازم کہتے ہیں پھر میں نے سوال کیا: پھر تم چنے جوکا آٹا کیسے کھاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہم انہیں پیتے تھے پھر اسے پھونک لیا کرتے تھے اس سے جو کچھ اڑتا ہوتا اڑ جاتا جو باقی رہتا اسے پانی سے گوندھ لیتے اور اس کی روٹی پکا کر لیتے تھے۔